نئی دہلی: سپریم کورٹ نے لوڈھا کمیٹی کی سفارشات پر عمل میں آنا کانی کو
لے کر ہندستانی کرکٹ کنٹرول بورڈ (بی سی سی آئی) کے سینئر عہدیداروں کو
ہٹانے سے متعلق کیس میں پیر کو سماعت کے بعد اپنا فیصلہ محفوظ رکھ لیا۔ چیف
جسٹس ٹی ایس ٹھاکر کی صدارت والی بنچ نے بی سی سی آئی کے وکیل کپل سبل
اور کیس کے رفیق انصاف گوپال سبرامنیم کی دلیلیں سننے کے بعد فیصلہ محفوظ
رکھ لیا۔بینچ نے سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس آر ایم لوڈھا کی صدارت والی
کمیٹی کی سفارشات کو نہ ماننے کے لئے بورڈ کو پھٹکار بھی لگائی۔ عدالت نے بی سی سی آئی سے پوچھا کہ وہ یہ بتائے کہ لوڈھا کمیٹی کی سفارشات
کو كب تك متعارف کرائے گا۔بی سی سی آئی کے وکیل کپل سبل نے اس کے لیے کچھ
اور وقت مانگا۔اس درمیان بی سی سی آئی کے صدر انوراگ ٹھاکر نے عدالت میں
حلف
نامہ دائر کر کےاس بات سے صاف انکار کر دیا کہ انہوں نے بین الاقوامی
کرکٹ کونسل (آئی سی سی) سے یہ کہنے کو کہا تھا کہ لوڈھا کمیٹی کی سفارشات
کو بورڈ کیس میں حکومت کی جانب سے مداخلت مانا جائے ۔عدالت یہ فیصلہ کرے گا کہ کیا کرکٹ کے لئے بی سی سی آئی ایڈمنسٹریٹر مقرر
کیا جائے یا بی سی سی آئی کو اور وقت دیا جائے، تاکہ وہ تحریری حلف نامہ
دے کہ وہ لوڈھا کمیٹی کی سفارشات کو طے وقت میں لاگو کریں گے۔
سبل نے دلیل دی کہ 'ایک ریاست ایک ووٹ کی سفارش پر عمل سے کرپشن بڑھے گا،
نہ کہ کم ہوگا۔انہوں نے کہا کہ بورڈ کو ولن کی طرح پیش کیا جا رہا ہے۔ سابق
وزیر قانون نے یہ بھی دلیل دی کہ لوڈھا کمیٹی کی سفارشات پر عمل درآمد
تین چوتھائی اکثریت سے ہی ہو سکتا ہے، لیکن اس کے لئے تمام ریاستی ایسوسی
ایشن کو بورڈ میں شامل نہیں کیا جا سکتا۔